Header Ads

Header ADS


یہودیوں کو مروڑ ۔۔۔۔
قرآن حکیم کی سورہ توبہ کی 1 تا 6 آیات یہود و نصری' کو کھٹکتی رہتی ہیں ۔۔
فرنگی اپنی پوری طاقت اور شدت کے ساتھ سورہ توبہ کی ان چھ آیات کو کسی بھی طریقے سے قرآن حکیم سے خارج کردینا چاہتے ہیں ۔۔
اور اپنی اس مذموم کوشش میں جب مایوس ہوگئے تو ہم ہی میں سے کرایہ کے ٹٹو خرید کر سورہ توبہ کی ان چھ آیات کو نشانہ بنوا رہے ہیں ۔۔
ہم دیکھتے ہیں کہ آئے دن فیس بک پر ان چھ آیات کو لے کر واویلہ اور شور شرابہ کیا جاتا ہے ۔۔
فرنگی ہر ممکن کوشش کررہا ہے ۔۔ نصاب سے تو ان چھ آیات کو نکال دیا گیا ہے ۔۔
دراصل یہود و نصری' کا پیشاب بند ہوجاتا ہے ان آیات کو سن کر فرنگی سمجھتا ہے کہ سورہ توبہ کی یہ چھ آیات کا اطلاق اب بھی ہوتا ہے ۔۔
حالانکہ ان چھ آیات کا اطلاق اس دور میں بھی ہوسکتا ہے اگر مسلمان متحد ہوں تو یعنی میجورٹی میں آجائیں تو ۔۔
ویسے ان چھ آیآت کا اطلاق دور مصطفی' میں تھا ۔۔
کیونکہ ان چھ آیآت کا اطلاق مشرک مکہ کے لیے تھا۔۔
آیت 1 :--- اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں سے بیزاری ہے جن سے تم نے عہد کیا تھا ۔۔
مشرک مکہ سے اللہ سبحانہ و تعالی' بیزارگی کا اظہار کررہا ہے ۔۔ کیونکہ مشرک مکہ سے مسلم امت کے عہد و پیمان تھے ۔۔ جنہیں آئے دن مشرک مکہ پامال کیا کرتے تھے ۔۔ کیونکہ مشرک مکہ عریان ہو کر کعبہ کا طواف کیا کرتے تھے ۔۔
آپ رسول اللہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس پیغام کو عام کرنے کو کہا اور مشرک مکہ کو پابند کیا کہ وہ عریان ہوکر طواف تو کجا وہ طواف ہی نہیں کرسکتے ۔۔
آیت 2 : --- سو اس ملک میں چار مہینے پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکو گے، اور بے شک اللہ کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے ۔۔۔
مشرک مکہ کو چار مہینے دیے گئے تھے ۔۔ کہ وہ چار مہینے میں مکہ خالی کردیں ۔۔ یا پھر اسلام قبول کرلیں ۔۔ اگر دونوں صورتوں میں مشرک مکہ پورے نہیں اترتے تو انہیں عرب سے نکال دیا جائے گا ۔۔ اور اگر مشرک مکہ بضد رہے تو پھر ان سے جنگ کی جائی گی ۔۔
آیت 3 :--- اور اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑے حج کے دن لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں، پس اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لیے بہتر ہے، اور اگر نہ مانو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرگز عاجز کرنے والے نہیں، اور کافروں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنادو ۔۔۔
دو حج ہوتے ہیں ایک حج اکبر اور حج اصغر حج اصغر عمرہ کو کہا جاتا ہے ۔۔ حج کو مختلف کرنے کے لیے حج اکبر کہا گیا ۔۔ یہ غلط تصور ہے کہ حج اکبر جمعہ کا ہوتا ہے ۔۔ اللہ سبحانہ و تعالی' نے یہ مہلت اس لیے نہیں دی تھی کہ مشرک مکہ کے خلاف کاروائی ممکن نہیں ہے ۔۔ بلکہ اس سے مقصود صرف مشرک مکہ کی بھلائی اورغخیر خوائی تھی ۔۔ تاکہ جو توبہ کرکے مسلمان ہونا چاہیں ۔ وہ مسلمان ہوجائیں ۔۔ اور اس کے حج اکبر کا دن کا اعلان کیا گیا تاکہ منی' میں اعلان عام کرکے مطلعہ کیا جاسکے ۔۔
آیت 4 :--- مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مدد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو، بے شک اللہ پرہیز گاروں کو پسند کرتا ہے ۔۔۔
مشرکوں سے جو رہنے کا معاہدہ تھا اللہ سبحانہ و تعالی' اسے پورا کرنے کی بات کررہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اپنے معاہدے کو پورا کرلو ۔ کیونکہ کچھ مشرکوں نے معاہدے کی پاسداری کی ہے ۔۔ لہذا مسلمانوں کو بھی پاسداری کرنے بات کی جارہی ہے ۔۔
آیت 5 :--- پھر جب عزت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑو اور انہیں گھیر لو اور ان کی تاک میں ہر جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو، بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔۔
عزت والے مہینوں کی بات کی جارہی ہے ۔ یعنی رجب ذوالقعد ذوالحجہ اور محرم ان عزت والے مہینوں کے گزرنے کے بعد مشرک مکہ کو پچاس دن کا وقت دیا گیا ۔۔ اس کے بعد مشرک مکہ کو پکڑنے اور مشرکوں کو قتل عام کرنے کا حکم دیا گیا ۔۔ ایسا ہر گز نہیں تھا کہ مشرکوں کو بغیر وقت دیے قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ پھر اس حکم میں کہا گیا کہ مشرک اگر ایمان لے آئے تو اس پر رحم کرنے کی بات بھی کی گئی ۔۔۔
آیت 6 :--- اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو، یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگ بے سمجھ ہیں ۔۔۔
اس آیت میں کہا جارہا ہے ک کوئی مشرک خوف سے اگر مسلمانوں کی پناہ میں آنا چاہیں تو آسکتا ہے ۔ اور اسے پناہ دو تاکہ کوئی مسلمان غلطی سے اس مشرک کو کہیں قتل ہی نا کردے ۔۔ اور یہ اس لیے کہ اگر کوئی مشرک دین کو سمجھنا چاہے تو سمجھ لے تاکہ توبہ کا موقع مل جائے اور اسلام کو قبول کرنے کی توفیق ہوجائے ۔۔ اس کے باوجود بھی اگر مشرک ایمان میں داخل نا ہوں تو انہیں امان کی جگہ چھوڑ آؤ ۔۔۔ مطلب یہ کے اپنے امان کی پاسداری آخر تک کرنی ہے ۔۔ اور یہ تاکید اللہ سبحانہ و تعالی' نے سختی سے پیش کی ۔۔
ان تمام بالائی آیات سے کہیں بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ رسول اللہ نے کو جبر کیا ہو یا پھر احکامات خداوندی کے خلاف گئے ہوں ۔ مگر یہود و نصری' ان آیات سے خوف زدہ ہیں ۔۔ کہ اگر مسلمان متحد یعنی میجورٹی میں آگئے تو ان آیات کا اطلاق ہوجائے گا ہاں یہ حقیقت ہے کہ اگر آج مسلمان متحد یعنی میجورٹی میں آجائیں تو ان آیات کا اطلاق شروع ہوجائے گا ۔۔۔
اور یہ ہی بات یہود و نصری' نہیں چاہتے ۔۔ اس لیے فرنگی مسلمانوں کو متحد ہونے نہیں دے رہے ہیں ۔۔
مگر شاید یہود و نصری' یہ بھول گئے ہیں کہ ایک وقت ضرور آنے والا ہے جب یہود و نصری' جگہ میں چھپیں گے اور وہ جگہ بولے گی اے مومن یہود چھپا ہے مار اسے ۔۔ کیونکہ ہر دور    میں یہود پر مسلمان مسلط رہا ہے ۔۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے لے کر صلاح و دین اور ہٹلر تک اب پھر وہ دن قریب ہیں ۔ ان شاہءاللہ ۔۔۔
لشکر

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.