Header Ads

Header ADS

حضرت سلیمان کا دو سینگوں کا تاج


حضرت سلیمان کا دو سینگوں کا تاج 
ذوالقرنین : سلیمان علیہ السلام
صرف ایک ہی اسلامی محقق محمد اکبر صاحب نے ذوالقرنین کو سلیمان علیہ السلام کا دوسرا نام کہا ہے ۔ اپنے جو دلائل ذوالقرنین کے سلیمان علیہ السلام ہونے کے بارے میں دیے ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں۔

سلیمان ہی زمین کی مشرقین اور مغربین کا سفر کرسکتے تھے کیونکہ ہوا اُن کے تابع تھی اور اُن کی صبح اور شام کی سیر ہی ایک ماہ کی مسافت کے برابر تھی۔
ذوالقرنین کا اللہ تعالیٰ سے رابطہ تھا تبھی اُن کو بذریعہ وحی کہا گیا کہ چاہے تو عذاب کرے چاہے تو چھوڑ دے۔ اس لیے ذوالقرنین بادشاہ بھی تھے اور نبی بھی تھے اور سلیمان بھی بادشاہ بھی تھے اور نبی تھے۔
سلیمان نے یاجوج ماجوج کی قوم سے بچاؤ کے لیے  بنائی جانے والی دیوار کا کوئی معاوضہ لینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اُن کے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے۔ اس میں بے شمار تانبا وغیرہ بھی شامل ہے۔ بہت بڑے بڑے کڑہاؤ بھی، یہی چیزیں دوسری جگہوں پر حضرت سلیمان پاس بتائی گئی ہیں۔
ذوالقرنین اور سلیمان سے اللہ تعالیٰ کا طرز تخاطب ایک جیسا رہا ہے۔
قرآن میں سورۃ النمل کی آیت 16 کے مطابق سلیمان  علیہ السلام کو پرندوں کی زبان کا بھی علم دیا گیا تھا۔ سورۃ کہف آیت 93 کے مطابق ذوالقرنین جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو وہاں کے رہنے والوں کو ذوالقرنین کی فوج کی زبان نہیں آتی تھی، مگر اگلی آیت 94 میں انہوں نے ذوالقرنین سے دیوار کی تعمیر کی درخواست کی جسے ذوالقرنین نے سمجھا بھی اور اس کا جواب بھی دیا۔ حضرت سلیمان ہی ایسی شخصیت تھے جو حتیٰ کہ جانوروں کی زبان بھی سمجھ لیتے تھے اس لیے اُ ن کے لیے اس قوم کی بات سمجھنا مشکل نہ تھا۔
بائبل میں جو دعا سلیمان کے لیے کی گئی ہے وہ ویسی ہی بادشاہت کی ہے جیسی ذوالقرنین کو ملی تھی۔
بائبل سے حوالہ دیا ہے کہ سلیمان کے دور میں سر پر سینگوں والا تاج پہنا جاتا تھا اس لیے حضرت سلیمان کا دو سینگوں کا تاج پہننا کوئی بڑی بات نہیں۔
حضرت سلیمان کا دو سینگوں کا تاج 

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.